وہ دے رہا ہے دلاسے عمر بھر کے مجھے
بچھڑ نہ جائے کہیں پھر اداس کرکے مجھے

جہا+ں نہ تو، نہ تری یاد کے قدم ہوں گے
ڈرا رہے ہیں وہی مرØ+Ù„Û’ سفر Ú©Û’ مجھے

ہوائے دشت اب تو مجھے اجنبی نہ سمجھ
کہ اب تو بھول گئے راستے بھی گھر کے مجھے

دلِ تباہ ، ترے غم کو ٹالنے کے لیے
سنا رہا ہے فسانے اِدھر اُدھر کے مجھے

Ú©Ú†Ú¾ اس لیے بھی میں اس سے بچھڑ گیا Ù…Ø+سن
وہ دُور دُور سے دیکھے ، ٹھہر ٹھہر کے مجھے

Ù…Ø+سن نقوی